Skip to main content

قندیل بلوچ کی زندگی پر بنی دستاویزی فلم کی امریکی فلم فیسٹیول میں نمائش

فلمز پروڈکشن کمپنی کی جانب سے قندیل بلوچ کی زندگی پر بنائی جانے والی دستاویزی فلم ’’اے لائف ٹو شارٹ‘‘ کو امریکا کے سب سے بڑے ڈاکیومنٹری فیسٹیول ’ڈاک این وائے سی‘ کے گیارہویں ایڈیشن کے لیے منتخب کیا گیا۔


اس دستاویزی فلم کی ہدایات صفیہ عثمانی نے دی ہیں جب کہ سعد زبیری اس کے شریک ہدایت کار ہیں۔ ’’اے لائف ٹو شارٹ‘‘ میں پاکستان کی متنازع سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کی زندگی کے پہلوؤں کو دکھایا گیا ہے۔ قندیل بلوچ کو اس کے اپنے ہی بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔


فلم کی ہدایت کارہ صفیہ ظفر عثمانی کا اپنی دستاویزی فلم کے بارے میں کہنا ہے کہ انہیں یہ فلم بنانے میں تین سال سے زائد کا عرصہ لگ گیا لیکن اب جب یہ فلم دنیا بھر میں دکھائے جانے کے لیے تیار ہے تو میں گھبرا رہی ہوں لیکن اس کے ساتھ پرجوش بھی ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قندیل بلوچ کے خواب بڑے تھے اور اس میں اپنی ایک الگ شناخت بنانے کی جرات تھی۔ لیکن ہر بار جب مجھے اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ہم میں سے بہت سی خواتین کو اپنی خواہش کے مطابق زندگی گزارنے کا بنیادی حق نہیں ہوتا تو میں گھبرا جاتی ہوں۔


دستاویزی فلم کے شریک ہدایت کار سعد زبیری کا کہنا ہے کہ کسی کی زندگی پر فلم بنانا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ لیکن یہ اس سے بھی زیادہ مشکل ہے جب آپ کے موضوع کو غلط سمجھاجائے جیسے کہ قندیل بلوچ۔ قندیل کی زندگی کی کہانی اس سے بہت آگے ہے کہ اس کی زندگی کا خاتمہ کیسے ہوا۔ اور دنیا کے لیے یہ جاننا بہت اہم ہے کہ قندیل بلوچ نے اپنی خواب پورے کرنے کے لیے کیا قیمت چکائی اور ہمیں امید ہے کہ یہ فلم قندیل کی زندگی کے ہر پہلو کو اجاگر کرے گی۔


واضح رہے کہ دستاویزی فلم ’’اے لائف ٹوشارٹ‘‘ امریکی دستاویزی فلمی میلے میں دکھائی جانے والی 12 فلموں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ برس  10 دستاویزی فلموں میں سے 7 فلموں کو آسکر کی مختصر فلموں کی کیٹگری کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا جن میں سے اس فیسٹیول میں دکھائی جانے والی تین مختصر فلموں کو آسکر میں نامزد کیا گیا تھا۔


رواں سال امریکی دستاویزی فیسٹیول میں ایوارڈ جیتنے والی فلم سالانہ اکیڈمی ایوارڈ 2021 کے مختصر ڈاکیومنٹری کیٹگری میں نامزدگی کے لیے قابل غور ہوگی۔


Comments

Popular posts from this blog

مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں اضافہ

راچی: مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ اور فی دس گرام قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔ بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس 24 قیراط سونے کی قیمت 33ڈالر کے اضافے سے 1864ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔ اس کے باعث مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی منگل کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 1300روپے اور 1115روپے کا اضافہ ہوگیا۔ کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں  فی تولہ سونے کی قیمت بڑھ کر 111300روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت بڑھ کر 95422روپے ہوگئی۔ بلین مارکیٹ کے نمائندوں کا کہناہے کہ دبئی گولڈ مارکیٹ کے مقابلے میں پاکستانی صرافہ مارکیٹوں میں منگل کو بھی فی تولہ سونے کی قیمت 3000روپے کم رہی ہے۔ اسکے برعکس فی تولہ چاندی کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے1220روپے اور فی دس گرام چاندی کی قیمت1045روپے95پیسے پر مستحکم رہی۔

The first glimpse of Salman Khan came out in the movie 'Antam'

  Mumbai: The first glimpse of Bollywood's Sultan Salman Khan's upcoming film 'Antam' has come to light. Salman Khan, popularly known as Dabangg Khan, could not make any film this year due to lockdown but for next year he is busy shooting for the next two films, one of which is "Radhe" and the other " You are. Salman Khan, popularly known as Dabangg Khan, could not make any film this year due to lockdown but for next year he is busy shooting for the next two films, one of which is "Radhe" and the other " You are. Salman Khan, popularly known as Dabangg Khan, could not make any film this year due to lockdown but for next year he is busy shooting for the next two films, one of which is "Radhe" and the other " You are. Salman Khan, popularly known as Dabangg Khan, could not make any film this year due to lockdown but for next year he is busy shooting for the next two films, one of which is "Radhe" and the other "

وزیر اعظم صرف 5 مشیر مقرر کر سکتے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ,

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے مشیروں کا کابینہ کمیٹی کا ممبر ہونا یا صدارت کرنا غیرقانونی قرار دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ وزیراعظم کے 15 معاونین خصوصی کی تعیناتی کیخلاف درخواست مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بنچ نے تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معاونین کی تعیناتی کسی آئینی شق کی خلاف ورزی نہیں، معاونین کو وزیر مملکت یا وفاقی وزیر کا عہدہ صرف مراعات کے لیے دیاجاتا ہے،معاون خصوصی نہ پارلیمنٹ میں خطاب کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے ایگزیکٹو اتھارٹی کا اختیار ہے، معاون خصوصی نہ کابینہ کا حصہ نہ ہے اور نہ ہی اس کے اجلاس میں شامل ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے مشیروں کی نجکاری کمیٹی میں شمولیت کے خلاف کیس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے۔ جس میں حفیظ شیخ، عبدالرزاق داود اور عشرت حسین کی کابینہ کمیٹی میں شمولیت غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر آئینی عہدہ ہے، جس کی تعداد صرف 5 ہوگی، مشیروں کو وفاقی وزیر کا درجہ دینا صرف مراعات کے لیے ہے، مشیر بھی کابی